گر مل جائے ان کی محبت مجھے
تو پھر اور کس کی ضرورت مجھے
ان کی الفت کی لذت ذرا دیکھئے
یہ دنیا لگے بے حقیقت مجھے
کیسے بھولوں وہ لمحے ذرا سوچئے
جن لمحوں نے بخشی ہے قربت مجھے
اشک بہتے رہے ہجر کی رات ہے
ایسے اشکوں سے ہے کتنی الفت مجھے
سوز دل سے جو دل آشنا ہی نہ ہو
کیا بتائے گا وہ دل حقیقت مجھے
جان دے کے وہ لمحے کسی کو نہ دوں
جن لمحوں سے ہے ان کی نسبت مجھے
نعت لکھنا کام آصف یہ سب کا نہیں
صد شکر ملی ہے یہ نعمت مجھے